حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل کے 15 رکن ممالک کے ساتھ ہندوستان کے علاوہ قطر، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور پاکستان نے بھی جمعرات کو اس کونسل میں چین کی طرف سے مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔چینی مسلم ایغور کانگریس کے سربراہ نے ان اسلامی ممالک کے ووٹ کو مایوس کن قرار دیا۔
روئٹرز کے مطابق 19 ممالک نے اس سلسلے میں بات کرنے سے انکار کر دیا ہے، یہ ووٹ چین کی سفارتی کامیابی اور مغربی ممالک کی سیاسی اور اخلاقی ناکامی تھی۔ مغربی ممالک اس ووٹنگ کے ذریعہ چینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کو مزید آگے بڑھاوا دے رہے ہیں۔
حقوق انسانی کونسل کے ارکان میں سے 19 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، 17 ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا اور 11 ممالک نے اس ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
اویغوروں کی عالمی کانگریس کے سربراہ دلکان عیسیٰ نے انسانی حقوق کونسل کے حتمی فیصلے کو ’تباہ کن‘ قرار دیا۔
31 اگست کو ہیومن رائٹس کونسل نے چین میں مسلمانوں کی صورتحال پر ایک رپورٹ شائع کی جس میں مسلم اکثریتی ریاست سنکیانگ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی۔ اس کونسل کے مطابق اس خطے میں مسلمانوں کے ساتھ چین کا سلوک شاید انسانیت کے خلاف جرم کی ایک مثال ہے۔
چین پر الزام ہے کہ اس نے سنکیانگ سے مسلمانوں کی ایک قابل ذکر تعداد کو جبری طور پر ثقافتی تبدیلی کے کیمپوں میں بھیجا، جہاں انہیں مسلم خواتین کی عصمت دری اور نس بندی سمیت شدید بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔